جنرل (ر) خالدشمیم حیدر وائیں کی حادثاتی موت کا موجب لوہے کا سپیڈ بریکر قرار، تحقیقات نے نیا رخ اختیار کرلیا

جنرل (ر) خالدشمیم حیدر وائیں کی حادثاتی موت کا موجب لوہے کا سپیڈ بریکر قرار، تحقیقات نے نیا رخ اختیار کرلیا

عالمی کمپنیوں کی ایما پر نیشنل ہائی ویز حکام نے لوہے سے بنے سپیڈ بریکر موٹر وے پر لگا رکھے ہیں ، گاڑیوں کے ٹائر پھٹنا معمول بن گیا ، شاہراہوں پر حادثات کی بڑی وجہ لوہے کے سپیڈ بریکر بنے تھے، شکایات کے باوجود این ایچ اے حکام خاموش لوہے کے بریکر لگانے کا مقصد تیز رفتاری روکنا ہے، ترجمان این ایچ اے


جنرل (ر) خالدشمیم حیدر وائیں کی حادثاتی موت کا موجب لوہے کا سپیڈ بریکر ..

اسلام آباد ( اخبارتازہ ترین۔ 01 جنوری2018ء) سابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل(ر) خالد شمیم حیدر وائیں کی حادثاتی موت کی جاری تحقیقات نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق جنرل (ر) خالد شمیم حیدر وائیں کی کار کے ٹائر کے پھٹ جانے کا سبب موٹر وے پر لگائی گئی میٹل کیٹ آئیز (Metal Cat Eyes) سبب بنی ہیں۔ دھات سے بنے سپیڈ بریکر کی وجہ سے اب تک کئی حادثات موٹر وے پر رونما بھی ہوچکے ہیں جن میں کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوچکی ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کی تیز رفتار کار جب دھات سے بنے سپیڈ بریکر سے گزری تھی تو ان کی کار کے ٹائر پھٹ گئے جس کے نتیجہ میں پاکستان کو ایک بہادر سپاہی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں اور ان کی المناک موت کی براہ راست ذمہ داری نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کی کرپٹ انتظامیہ پر عائد کی جاسکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حادثہ کی تحقیقات پرمامور سکیورٹی ادارے موٹر وے پر نصب کئے گئے دھات سے بنے سپیڈ بریکر کے معاملہ پر بھی اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بھی باز پرس کی جائے گی۔
قومی شاہرات کے ایک محکمہ کے ایک اعلیٰ آفیسر نے بتایا کہ موٹر ویز اور قومی شاہراہوں پر دھات سے بنے سپیڈ بریکر لگائے گئے ہیں جن کے پیچھے ٹائر بنانے والی کمپنیوں کا ہاتھ ہے۔ ان کمپنیوں نے نیشنل ہائی ویز کی کرپٹ مافیا کی مٹھی گرم کرکے دھات سے بنے سپیڈ بریکر لگوائے ہیں تاکہ گاڑیوں کے ٹائر جلد ختم ہوں اور کمپنیوں کے ٹائر کی فروخت میں اضافہ ہوسکے۔
عالمی قانون کے مطابق قومی شاہراہوں اور موٹر وے پر پلاسٹک کے بنے سپیڈ بریکر لگانے چاہئیں تاکہ گاڑیوں کے ٹائروں کو کوئی نقصان نہ ہوسکے اورحادثات سے بچا جاسکے لیکن ٹائر بنانے والی کمپنیوں نے این ایچ اے کی کرپٹ مافیا سے ملی بھگت کرکے پورے ملک کی شراہوں پر دھات سے بنے سپیڈ بریکر لگائے ہیں جس کے نتیجہ میں گاڑیوں کے ٹائر پھٹنا ایک معمول بن چکا ہے جبکہ دوسری طرف کمپنیوں کی پروڈکٹس کی فروخت میں انتہائی اضافہ بھی دیکھنے میںآیا ہے۔
ایک اعلیٰ آفیسر نے بتایا کہ ٹائر بنانے والی عالمی کمپنیوں نے پاکستان کے تمام شہروں کے اندر سڑکوں پر بھی دھات سے بنے سپیڈ بریکر لگوا رکھے ہیں جس سے گاڑیوں کے ٹائرز کا پھٹنا ایک معمول بن چکا ہے۔ قانون کے تحت موٹر وے اور قومی شاہراہوں پر دھات کی بجائے پلاسٹک سے بنے سپیڈ بریکر لگانے چاہئیں تاکہ گاڑیوں کے ٹائر کو کوئی نقصان نہ ہوسکے لیکن نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے کرپٹ مافیا نے عوام کے اس مطالبہ اور مسئلہ کی طرف توجہ دینے کی بجائے ٹائر کمپنیوں کے داموں کے اسیر ہوچکے ہیں۔
نیشنل ہائی ویز اتھارتی کے ترجمان کاشف زمان نے بتایا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ موٹر وے پر دھات سے بنے سپیڈ بریکر (Metal Cat Eyes) نصب کئے گئے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہے کہ گاڑیوں کی رفتار قانون کے مطابق بنائی جاسکے اوور سپیڈنگ کا سدباب کیا جاسکے انہوں نے بتایا کہ موٹر وے اور شاہراہوں پر عام طور پر پلاسٹک سے بنے سپیڈ بریکر بھی نصب کئے گئے ہیں جو کہ شاہراہوں کے کنارے پر لگائے گئے ہیں جبکہ دھات سے بنے ان سپیڈ بریکر ز کو سڑکوں کے درمیان میں نہیں لگایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ این ایچ اے کو متعدد افراد کی جانب سے دھات سے بنے سپیڈ بریکر لگانے کے خلاف متعدد شکایات بھی درج کرائی گئی ہیں لوگوں نے اپنی شکایات میں متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ سڑکوں سے لوہے سے بنے سپیڈ بریکر ختم کئے جائیں کیونکہ لوہے سے بنے ان بریکرز کی وجہ سے گاڑیوں کے ٹائر نوے فیصد دھماکے سے پھٹ جاتے ہیں جس سے حادثات جنم لے رہے ہیں اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن این ایچ اے حکام نے اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا نتیجتاً موٹر وے پر یہ حادثات رونما ہورہے ہیں اور جنرل (ر) خالد شمیم حیدر وائیں کی حادثاتی موت کا ذمہ د ار بھی لوہے کے بنے سپیڈ بریکر کو ہی قرار دیا جاسکتا ہے اور متعلقہ سکیورٹی ادارے اس نقطہ پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور این ایچ اے کے متعلقہ حکام سے بھی پوچھ گچھ ہوگی۔

Comments