سعودی عرب میں راحیل شریف کو اختیارات دینے کی لڑائی چل رہی ہے

اسلام آباد ( تازہ ترین اخبار۔ یکم جنوری 2018ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے بتایا کہ شہباز شریف کے دورہسعودی عرب کا موضوع الگ ہے اور اس کے مقاصد بھی الگ ہیں۔ جبکہ نواز شریف کے دورے کا مقصد اور اس کا موضوع علیحدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2017ء میں میں نے ایک بات سیکھی ہے کہ کئی مرتبہ ہمیں چاہئیے کہ ہم خبر کو پی جائیں اور انتظار کریں اور کہاں سے بریک ہو گی اور کیسے بریک ہو گی ۔
پھر ہمیں معلوم ہو گا کہ کس کا کیا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بھی میں نے یہی کیاہے ۔ سعودیوں کو کسی شخص کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہیں پاکستان میں اپنے بندے لگانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ نواز شریف نے راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ لگوایا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام تر دورے کسی اور مقصد کے لیے ہیں کیونکہ شریف خاندان کو کوئی این آر او نہیں مل رہا ۔ حامد میر نے کہا کہ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ پاکستان کے نا م پر ہمیں فخر کرنا چاہئیے۔ وزیرا علیٰ پنجاب کو لینے دوسرے ملک کا جہاز آیا ہے اور اس بات پر فخر کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ان کے پاس اپنے کئی جہاز ہیں ، کیایہ لوگ ان میں بیٹھ کر نہیں جا سکتے؟سعودی عرب سے جہاز آیا نہیں تھا بلکہ منگوایا گیا تھا۔
سعودی حکومت کا پاکستان میں ریاست کے ساتھ تعلق ہے ۔ انہوں نے سابق آرمی چیف راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنا دیا، اب وہ یہ چاہ رہے ہیں کہ اس اتحاد کو ایکٹو کریں اور اس کا کوئی کردار ہونا چاہئیے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو پاک فوج کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کا مفاد کم تر ہے اور کسی شخصیت کا زیادہ تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔ محض دو یا تین دن کی بات ہے ، نواز شریف واپس آئیں گے تو سب کلئیر ہوجائے گا۔
سعودی عرب میں ان کے اختیارات کی لڑائی چل رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ راحیل شریف کو کوئی اختیار دے دو کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار ہے ہی نہیں۔
Comments
Post a Comment